حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین محمد کارگر شورکی نے صوبہ یزد میں حوزہ علمیہ خواہران کے اکیسویں اخلاقی اجلاس میں حضرت ام البنین علیہ السلام کی رحلت پر تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہوئے وسائل الشیعہ جلد ۱۲ صفحہ ۱۲۷ کا حوالہ دیتے ہوئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کی ایک روایت نقل کی: عَنْ رَسُولِ اَللَّهِ صَلَّی اَللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ فِی حَدِیثِ اَلْمَنَاهِی قَالَ: مَنْ آذَی جَارَهُ حَرَّمَ اَللَّهُ عَلَیْهِ رِیحَ اَلْجَنَّةِ وَ مَأْوَاهُ جَهَنَّمُ وَ بِئْسَ اَلْمَصِیرُ۔ جو اپنے پڑوسی کو کو اذیت پہنچائے گا، اللہ تعالی اس پر جنت کی خوشبو کو حرام کر دے گا و اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین محمد کارگر شورکی نے مزید بیان کیا کہ ہم سب کو جن مسائل سے ہمیشہ روبرو یونا پڑتا ہے انہیں مسائل میں سے ایک مسئلہ پڑوسیوں کے ساتھ معاشرت بھی ہے، مندرجہ بالا روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پڑوسی کے بارے میں فرمایا: "جو شخص اپنے پڑوسی کو اذیت پہنچاتا ہے، خدا اس پر جنت کی خوشبو کو حرام کردیتا ہے، اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا اور یقیناً جہنم بہت بری جگہ ہے۔
شہر یزد میں حوزہ علمیہ خواہران کے سرپرست نے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ اگر پڑوسی ایک دوسرے کے ساتھ اچھے ہوں گے تو زندگی سب کے لیے خوشگوار اور بہتر ہوگی لیکن اگر کوئی شخص برے پڑوسیوں کے درمیان پھنس جائے تو اس کے لیے زندگی تلخ ہو جائے گی۔
حجۃ الاسلام و المسلمین محمد کارگر شورکی نے مزید کہا: پڑوسیوں کے سلسلے میں ہماری کتابوں میں لا تعداد روایتیں موجود ہیں جیسا کہ وصائل الشیعہ جلد ۱۲ صفحہ ۱۲۵ میں نقل کیا گیا ہے کہ انصار میں سے ایک شخص پیغمر اسلام (ص) کے پاس آیا اور اس نے آنحضرت سے کہا کہ میں نے فلاں علاقہ میں گھر خریدا ہے اور اس کا ایک ایسا پڑوسی بھی ہے کہ جس مجھے خیر اور امان کی کوئی امید نہیں ہے، پھر "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فأمَرَ رسولُ اللّه ِ صلی الله علیه و آله علیّا و سلمانَ و أبا ذرٍّ و نسِیتُ آخَرَ و أظَنُّهُ المِقدادَحدیث أنْ یُنادُوا فی المَسجدِ بأعلی أصْواتِهم بأنَّهُ لا إیمانَ لِمَن لَم یأمَنْ جارُهُ بَوائِقَهُ، فَنادَوا بها ثلاثا.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امام علی علیہ السلام، سلمان، ابوذر اور مقداد کو حکم دیا کہ مسجد میں بلند آواز سے اعلان کریں کہ جس شخص سے اس کا پڑوسی محفوظ نہیں وہ مومن نہیں ہے، انہوں نے یہ پیغام تین مرتبہ اہل مسجد کو سنایا- پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اطراف کے چالیس گھر پڑوسی میں شمار ہوتے ہیں۔ اور پڑوسیوں کے حقوق کی پاسداری اور ان کا احترام، سب کے لیے ضروری ہے.